آپ کو بھول جائیں ہم ، اتنے تو بےوفا نہیں

آپ کو بھول جائیں ہم ، اتنے تو بےوفا نہیں آپ سے کیا گلہ کریں آپ سے کچھ گلہ نہیں شیشہِ دل کو توڑنا اُن کا تو ایک کھیل ہے ہم سے ہی بھول ہوگئی اُن کی کوئی خطا نہیں کاش وہ اپنے غم مجھے دے دے تو کچھ سکون ملے وہ کتنا بدنصیب ہے غم ہی جسے ملا نہیں ہم تو سمجھ رہے تھے یہ تم ملے پیار مل گیا اک تیرے درد کے سوا ہم کو تو کچھ ملا نہیں جرم ہےگر وفا تو کیا ، کیوں بےوفا کو چھوڑ دوں کہتے ہیں اس گناہ کی ہوتی کوئی سزا نہیں . کلام : تسلیم فاضلی